زبان کا رشتہ
تحریر: میاں وقارالاسلام
یہ سال 2003 کی بات ہے، سیج ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں میری وائرلیس ٹیکنالوجیز کی ایک سٹوڈینٹ جس نے مجھے سے کہا کہ سر میرے ایک باس ہیں جب وہ فون پر گھر بات کرتے ہیں تو اسی لب و لہجے میں بات کرتے ہیں جیسے آپ فون پر اپنے گھر والوں سے بات کرتے ہیں تو میں یہ چاہتی ہوں میں آپ کی ان کے ایک ملاقات کروا دوں۔ یہ بات اس نے اپنے باس سے بھی کی۔ اور یہ زبان تھی سرائیکی، اور اس کے باس کا نام تھا ابرار خان نیازی۔
یوں ہماری پہلی ملاقات کی وجہ سرائیکی زبان بنی ، اور پہلی ملاقات بھی کچھ اس طرح کے ہم صبح دس بجے ملے تو رات کے تین کب بج گئے پتا ہی نہیں چلا۔ آج اس بات کو تقریبا دو دہائیاں ہونے کے قریب ہیں سرائیکی زبان نے نہ صرف رشتے قائم کیے ہیں بلکہ یہ زبان ہے ہی اتنی میٹھی کہ یہ رشتے گہرے کرتی چلی جاتی ہے۔
دیارِ غیر میں بھی جب کوئی اردو، پنجابی یا سرائیکی بولنے والا ملتا ہے تو ان سے رشتے قائم ہوتے زیادہ دیر نہیں لگتی، مادری، یا مقامی زبان کوئی بھی ہو اپنے بولنے ، سننے اور چاہنے والوں کے لیے بے پناہ کشش رکھتی ہے۔ جذبات اور احساسات کا اظہار جس طرح سے اپنی زبان میں ہو سکتا ہے اس طرح کسی بھی دوسری زبان میں ہو ہی نہیں سکتا۔
اپنی زبان ،اپنی ثقافت، اپنا کلچر اور اپنی قدریں ہمیں خاموشی سے اتنا کچھ دے جاتی ہیں جس کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے۔ مگر وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ کلاؤڈ کے ہم سفر دوست نہ صرف اپنی زبان، اپنی ثقافت، اپنے کلچر اور اپنی قدروں کا تصور کرتے ہیں بلکہ اسے پوری اہمیت دیتے ہیں اور اپنے کاروباری، سماجی اور ادبی حلقوں میں اس پر بات کرتے ہیں، اس پر اظہارِ خیال کرتے ہیں اور اسے پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
اظہارِ محبت اور اندازِ پذيرائى کا منفرد سلسلہ اپنے ہم سفر دوستوں کے ساتھ جاری ہے، اور اسی سلسلے میں گذشتہ شام 17 دسمبر سال 2021 کو نیازی ہاؤس میں نیازی گروپ آف کمپنیز کے چئیرمین جناب محمد شعیب خان نیازی (جو کہ بریکلن آنرز ایسوسی ایشن پاکستان کے سرپست بھی ہیں) اور نیازی گروپ آف کمپنیز کے سی ای او، جناب ابرار خان نیازی اور مہمانِ خاص جناب رانا لیاقت علی صاحب کے ساتھ ایک خصوصی نشت ہوئی جس میں ملتان سے میاں وقارالاسلام، پرنسپل کنسلٹینٹ مارول سسٹم جو کہ وقارِ پاکستان لیٹرری ریسرچ فورم کے فاؤنڈر بھی ہیں، جناب محمد ذولقرنین مغل، ڈائیریکٹر جرنل، ایکمے گروپ اور شاعر جناب محمد مختار علی، مینیجنگ ڈائیریکٹر کیلی گرافرز آن لائن نے بھی شرکت کی۔
اس تقریب میں نہ صرف جناب محمد مختار علی، مینیجنگ ڈائیریکٹر کیلی گرافرز آن لائن کے فن پارے پیش کیے گئے بلکہ اپنی ثقافتی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ملتانی اجرک بھی پیش کی گئی۔
اپنی زبان ،اپنی ثقافت، اپنے کلچر اور اپنی قدروں سے جڑے ہوئے لوگوں کی باتیں یقینا کسی بھی محفل کو گرمانے میں اپنا خاص کردار ادا کرتی ہیں ۔ پیار ، محبت اور خلوص بھر ی اس محفل میں جناب محمد شعیب خان نیازی کی لطف بھری باتیں دیر تک اپنا خوشگوار اثر چھوڑتی رہیں۔ جناب محمد شعیب خان نیازی اپنے لوگوں سے محبت کی ایک عظیم مثال ہیں، انہوں نے اپنے لوگوں میں جس قدر پیار بانٹا ہے وہ آج کل کے دور میں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔تقریبا دو دہائیاں ان کے زیر سایہ جو کچھ سیکھنے کو ملا ہے وہ میرا بیش قیمت اثاثہ ہے۔ جناب ابرار خان نیازی کی شخصیت میں بھی ان کا گہرا اثر دیکھا جا سکتا ہے۔محبتوں کے رشتے جب گہرے ہوتے چلے جاتے ہیں تو انہیں چند لفظوں میں بیان کرنا بھی مشکل سے مشکل ہوتا چلا جاتاہے۔
اپنی زبان ،اپنی ثقافت، اپنا کلچر اور اپنی قدریں یقینا آپ کے وقار میں اضافہ کرتی ہیں۔ دعائیں اور نیک خواہشات
میاں وقارالاسلام، پرنسپل کنسلٹینٹ مارول سسٹم
فاؤنڈر وقارِ پاکستان لیٹرری ریسرچ فورم