فیملی مین
 
تحریر: میاں وقارالاسلام
 
ہماری بدقسمتی ہے شاید کہ ہمارے فیملی سسٹمز کو یا تو دیمک چاٹ چکی ہے یا دیمک لگ چکی ہے۔ انسان کی ترقی اسے سہولیات سے آراستہ تو کرتی جا رہی مگر اپنے اندر ہی اندر ہر شخص کو اکیلا بھی کرتی جارہی ہے۔ خاندان کے بڑے خاندان کا ایک مکمل کمیونیکیشن سسٹم ہوا کرتے تھے۔ انہیں اپنے خاندان کے گھروں کے علاوہ اپنے علاقے کے لوگوں بھی مکمل علم ہوا کرتا تھا۔ آج انسان کے پاس دنیا جہاں کی معلومات ہے مگر وہ اپنے خاندان تو کیا اپنے گھر کے افراد کا بھی مکمل علم نہیں رکھتا، ہمسائیوں کے تو شاید اسے نام بھی نہ معلوم ہوں۔
 
خاندان کچھ خاص لوگوں کی وجہ سے خاندان رہتا ہے ، یہ لوگ خاندان کے ستونوں کی طرح کام کرتے ہیں اور خاندان کا بوجھ اُٹھائے رکھتے ہیں۔ ایسے محسنوں کی وجہ سے خاندان کا رعب اور دبدبہ قائم رہتا ہے۔ ایک تو ایسے لوگ بہت کم رہ گئے اور جو رہ گئے ہیں انہیں وہ عزت نہیں دی جاتی جو عزت انہیں دی جانی چاہیے تھی۔
 
آج جو لوگ خاندان کا وزن اُٹھانے کی کوشش کرتے ہیں اور بے غرض کوشش کرتے ہیں انہیں بھرپور تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، انہیں سمجھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں۔ حالانکہ انہیں کی وجہ سے خاندان آپس میں جڑا ہوتا ہے۔ اگر خاندان کے لوگ کسی کو عزت دیتے ہیں تو ایک طرف تمام منافق اکھٹے ہوجاتے ہیں اور دوسری طرف ان سے جڑے ہوئے بے کس اور لاچار لوگ۔ کیوں کہ ایسے لوگ بے کسوں کا سہارا بننے کی کوشش کرتے ہیں اسی لیے انہیں بے آسرا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسے لوگ جب اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تو خاندان یتیم ہوجاتا ہے۔
 
عزت ایسی چیز نہیں ہے کہ کسی جگہ پڑی ہو اور کوئی اسے اُٹھا کر اپنے گلے میں پہن لے اور عزت دار بن جائے۔ انسان کو بہت سے امتحانات سے گزرانا پڑتا ہے، کڑوے گھونٹ پینے پڑتے ہیں تلخ لہجے برداشت کرنے پڑتے ہیں دل بڑا کرنا پڑتا ہے لوگوں کو وقت اور محبت دینی پڑتی ہے پھر جا کر اسے کوئی مقام حاصل ہوتا ہے۔
 
ایسے لوگ جو چھوٹے دلوں کے مالک ہوتے ہیں، اپنی دنیا میں مگن ہوتے ہیں، کسی کی خوشی غمی کا حصہ نہیں بنتے، اکثر لا تعلق رہتے ہیں ان کے نصیب میں صرف رونا ، جلنا اور شکائیتں کرنا ہی رہ جاتا ہے۔ نصیب بنانے پڑتے ہیں نصیب چھینے نہیں جاتے۔ کچھ لوگ اتنے بد نصیب ہوتے ہیں کہ ساری زندگی اپنے نصیب پر روتے رہتے ہیں اور پھر رونا ہے ان کے نصیب میں آتا ہے۔
 
اللہ نے کچھ لوگوں کو کچھ خاص کام کے لیے چنا ہوتا ہے، یہ بھی بڑے نصیب کی بات ہے ، بہت کم لوگوں پر اس طرح کے فضل ہوتے ہیں کہ اللہ ان کے سینے لوگوں کے لیے کھول دیتا ہے اور لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے محبت رکھ دیتا ہے ان کے دلوں میں لوگوں کے لیے محبت رکھ دیتا ہے۔ دیکھنے میں یہ لوگ عام لوگوں کی طرح ہی ہوتے ہیں مگر یہ لوگ اپنی شکل میں ایک پورا کارواں رکھتے ہیں ان لوگوں کے جانے سے ایسے لگتا ہے کہ جیسے کوئی ایک شخص نہیں گیا بلکہ پورا قافلہ ہے غائب ہو گیا ہو۔
 
آپ کے خاندان میں ایسے خوش نصیب لوگ ضرور ہوں گے، اور آپ نے ایسے لوگ کھوئے بھی ضرور ہوں گے، ایسے لوگوں کی قدر کریں ان لوگوں کی وزن پہاڑ کی طرح ہوتا ہے جو خاندان کی زمین کو مضبوطی سے تھامے رکھتے ہیں ایسے لوگوں کے جانے سے خاندانوں کا توازن بگڑ جاتا ہے اور پھر سنبھالے نہیں سنبھلتا۔
 
ایسے لوگ جو خاندان کا ستون ہے اپن پر تنقید کرنے کی بجائے یا انہیں بے سہارا کرنے کی بجائے ان کے قدم مضبوط کریں ان جیسا بن نہیں سکتے تو ان کی مدد کرنے کی کوشش کریں اور اگر قدرت رکھیں تو ان جیسا بننے کی کوشش کریں۔ ایسی شمع بننے کا کیا فائدہ جس کی روشنی صرف اسی کے وجود کو روشن کرے اور اس کے اطراف میں اندھیرا ہی اندھیرا ہو۔ ایسی شمع بنیں جس کی روشنی دور دور تک محسوس ہو۔
 
اپنے لیے تو جانور بھی جی لیتے ہیں، دوسروں کے لیے جینے کی کوشش کریں، انسان کی زندگی سے انسانیت نکل جائے تو پھر حیوانت ہی باقی رہ جاتی ہے۔ اور شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ سب اکیلے اکیلے مریں!
 
دعا گو! میاں وقارالاسلام