انسان باکمال خالق کی باکمال تخلیق
تحریر: میاں وقارالاسلام
میں نے برے سے برے انسان میں بھی کئی اچھائیاں دیکھی ہیں جو سطحی طور پر نظر نہیں آتیں اور میں نے اچھے سے اچھے انسان میں بھی برائیاں دیکھی ہیں جو سطحی طور پر نمائیاں نہیں ہوتیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہر بندے کو انمول بنایا ہے انسان اپنی محدود کمال آنکھوں سے اللہ کے بنائے ہے باکمال انسان کا احاطہ نہیں کر سکتا۔ انسان تو اپنے کمال کا احاطہ نہیں کر سکتا تو دوسروں کے کمال کا احاطہ کیسے کرے گا۔
پوری دنیا کے انسان مل کر بھی ایک انسان کا احاطہ نہیں کر پائے انسان کے جسم کے ایک ایک پور پر تحقیق جاری ہے اور روز روز ان کے کمالات سامنے آتے رہتے ہیں۔
اتنے نایاب حضرتِ انسان کو ہم بے وقعت و بے حرمت کیسے کر دیتے ہیں، انسان کے پورے وجود میں جو اس کا دل ہے اس کی اہمیت مرکزی ہے، دل کو وہ کمال حاصل ہے کہ وہ جسم کے جس حصے تک خون کی سپلائی بند کر دے وہ حصہ مردہ ہو جاتا ہے۔
اتنا طاقتور دل جس کے بھروسے پر انسان پوری زندگی گزار دیتا ہے، اس کی حقیقت دیکھی جائے تو اس کا ٹوٹنا ایک معمولی سے لمحے کی بات ہے، ایک چھوٹا سا جھٹکا اور بس اس کی ساری طاقت ختم
ہر دل اللہ کے حکم سے ڈھرکتا ہے، جس دن حکم ختم اس دن دل کی دھڑکن بند۔
ہمارے لہجے اور رویے دلوں کی رفتار کو بدل دیتے ہیں، اور ہماری وجہ سے اللہ کی ایک باکمال تخلیق لرزش میں آ جاتی ہے۔
اور ہماری زبان کو یہ کمال حاصل ہے کہ ہم میٹھے بول سے مردوہ دلوں کو زندہ کر سکتے ہیں اور زندہ دلوں کو مردہ بھی کر سکتے ہیں۔
خدا کرے کہ ہمارا معاشرہ محبتوں کا معاشرہ بنے جہاں ایک دل سے دوسرے دل تک محبت کا راستہ تو جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر نفرت کا نہیں!
میاں وقارالاسلام