پروگرام: وقارِ پاکستان آن لائن سیشن
ویڈیو لنک:
https://youtu.be/Df1_2PSyDpA
عنوان: نورِ فرقان منظوم مفہوم کے حوالے سے ڈاکٹر شہناز مزمل کے ساتھ خصوصی فیملی سیشن
ادب سرائے سرائے انٹرنیشنل اور وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ فورم کی طرف سے خوش آمدید
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
میاں وقارالاسلام: السَّلامُ عَلَيْکُمْ، میرے ساتھ سب سے پہلے ہیں محترمہ نعمانہ فاروق صاحبہ، آپ سے شروع کرتے ہیں ۔ آپ نورِ فرقارن منظوم مفہوم کے حوالے سے اپنا اظہار خیال یا رائے پیش کر سکتی ہیں۔
نعمانہ فاروق: وَعَلَيْکُمُ السَّلام، میرا نام نعمانہ فاروق ہے ، میں ڈاکٹر شہناز مزمل کی بڑی بیٹی ہوں، اور میں ادب سرائے انٹرنیشنل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بھی ہوں۔ میرا تعلق درس و تدریس سے ہے اور میں پیشے کے لحاظ سے ایک ماہرِ تعلیم ہوں۔ اور امی نے جو اس دفعہ کتاب لکھی ہے جس کا نام نورِ فرقان منظوم مفہوم ہے وہ بے انتہا خوبصورت اور آسان تحریر ہے، اس کو لکھنے میں بہت وقت لگا اور اس پر بہت محنت ہوئی ہے، اگر آپ اسے پڑھیں گے تو آپ کو محسوس ہو گا کہ یہ ایک بہت بہترین کتاب ہے اور بہت خوبصورتی سے لکھی گئی ہے اور یہ اتنی سادہ ہے کہ آپ قرانِ مجید کے مفہوم کو با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ نورِ فرقان منظوم مفہوم کو ضرور پڑھیں اور پڑھ کر اپنی رائے بھی دیں۔ اور میں اپنی امی کی بہت زیادہ شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس کتاب کو لکھا، اور میں ان پر فخر محسوس کرتی ہوں کہ انہوں نے یہ ایک ایسا کام کیا ہے جو اس سے پہلے اس انداز میں کسی نے بھی نہیں کیا۔بہت بہت شکریہ۔
میاں وقارالاسلام: جی بالکل ، ماشاءاللہ بڑی محنت ہے ان کی، اور ایک قلم کار کے لیے یہ بہت اہم ہوتا ہے کہ اس کے کام کو اس کے فیملی ممبر زکس طرح سے دیکھتے ہیں۔ تو یہ بات بہت اہم ہے کہ وہ جو ادب میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں ، وہ ان کے بچوں تک اور ان سے آگے ان کی نوجوان نسل ، نواسے اور نواسیوں تک بھی پہنچ رہا ہے۔ آپ کی رائے اور آپ کے اظہارِ خیال کا بہت شکریہ
میاں وقارالاسلام: محترمہ نعمانہ فاروق صاحبہ کے بعد ہمارے ساتھ دوسرے نمبر پر ڈاکٹر شہناز مزمل کی چھوٹی بیٹی محترمہ ڈاکٹر میمونہ عمران صاحبہ ہیں ۔ جی السَّلامُ عَلَيْکُمْ محترمہ ڈاکٹر میمونہ عمران صاحبہ ، ہمارے سیشن میں خوش آمدید، آپ اپنا مختصر تعارف بھی کروا دیں اور نورِ فرقان منظوم مفہوم کے حوالے سے اپنی رائے بھی پیش کر دیں۔
ڈاکٹر میمونہ عمران: جی ، وَعَلَيْکُمُ السَّلام ،بہت شکریہ، میرا نام ڈاکٹر میمونہ عمران ہے میں ڈاکٹر شہناز مزمل کی دوسرے نمبر پر بیٹی ہوں۔ اور میں ادب سرائے انٹرنیشنل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بھی ہوں۔ میں پیشے کے لحاظ سے ایک انٹرنل میڈیسن ڈاکٹر (ایف سی پی ایس، پاکستان، ایم آر سی پی، یو کے، ایف آر سی پی، یو کے) ہوں۔ اور میں ایک چھوٹی سی چیز شامل کروں گی کہ آج میں جس بھی مقام پر بھی ہوں وہ میں اپنے والدین کی وجہ سے ہوں ، اور جہاں تک امی کی کتاب نورِ فرقان منظوم مفہوم کا تعلق ہے تو میں یہ کہنا چاہوں گی کہ عام طور پر اولاد ماں باپ کا سر فخر سے بلند کرتی ہے، مگر امی کے اس کام نورِ فرقان منظوم مفہوم کی وجہ سےواقعی ہمارا سر فخر سے بلند ہوا ہے ۔ کیوں کہ لکھنے والے بھی بہت ہیں ، شاعر بھی بہت ہیں، اور بہت بہت اچھے ہیں، مگر امی کا یہ والا نورِ فرقان منظوم مفہوم کا جو کام ہے یہ صرف اللہ کی طرف سے عطا والوں کو ہی نصیب ہوتا ہے۔ جن کو اللہ تعالیٰ ہمت دیتا ہے ، حوصلہ دیتا ہے اور جن سے یہ کام لینا چاہتاہے، صرف وہ لوگ ہی یہ کام کر سکتے ہیں۔
میاں وقارالاسلام: جی بالکل ابھی آپ نے جو فخر کی بات کی ہے تو میں اس میں یہ بھی شامل کرنا چاہوں گا کہ ان کا کام ان کی اولاد اور فیملی ممبرز کے لیے تو فخر کی بات ہے ہی ، ساتھ ہی ساتھ یہ ان کے طالب علموں ، ملک اور قوم کے لیے بھی فخرکی بات ہے۔
ڈاکٹر میمونہ عمران: جی بالکل، اور میں نے شروع سے ہی امی کا قرانِ مجید سے عشق کی حد تک لگاؤ دیکھا ہے ، مجھے ابھی بھی یاد پڑتا ہے کہ جب ہم چھوٹے تھے ،تب امی کا دفتر میں کام شروع کرنے سے پہلے ایک قرآن پاک کا سیشن ہوا کرتا تھا ۔ اور یہ سلسلہ بعد میں آج کی بات کے حوالے سے بھی جاری ہے۔ ان کی قران سے محبت کا سلسلہ ہی ہے جس کی وجہ سے نورِ فرقان منظوم مفہوم جیسی تخلیق وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے ہماری جو تربیت کی ہے وہ ہمیشہ قران اور حدیث کے حوالے سے کی ہے۔ انہوں نے جو ہمیں طور طریقے سیکھائے جو ادب آداب سیکھائے وہ سب قران اور حدیث کے حوالے سے ہی تھے۔ اور اب یہی چیزیں انشاءاللہ نورِ فرقان منظوم مفہوم کے ذریعے عام لوگوں تک بھی پہنچے گی۔ اور میرے خیال میں جب اسے عام لوگ پڑھیں گے تو جو انہیں قران کے ترجمے کو پڑھتے ہوئے سمجھنے میں کوئی مشکل ہوتی ہے تو نورِ فرقان منظوم مفہوم اسے اور آسان کر دے گی۔ اور قرانِ مجید کے مفہوم کو سمجھنے میں ان کے لیے مدد گار ہو گی۔ تو بس یہ اللہ کی طرف سے ہی دی ہوئی ایک صلاحیت ہے اور اس سلسلے میں ہم اللہ کا شکر ہی ادا کر سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان جیسی خوب صورت اور خوب سیرت والدہ عطا کی اور ان سے یہ بیش قیمت کام لیا۔
میاں وقارالاسلام: ماشاءاللہ آپ نے بڑی تفصیل سے نورِ فرقان منظوم مفہوم کے حوالے سے اس پر روشنی ڈالی، آپ کی اپنی تعلیم و تحقیق بھی اس حوالے سے کافی ہے اور آپ علم اور ادب کو اور اس کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتی ہیں اور آپ کی باتوں سے اس چیز کا بخوبی اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح آپ کی والدہ کی تعلیم و تربیت اور جو ان کا طویل وقت آپ کے ساتھ گزرا ہے اس کا بھرپور اثر آپ میں نظر آتا ہے اور اسی طرح ہی انسان سیکھتا اور آگے بڑھتا ہے۔
میاں وقارالاسلام: محترمہ میمونہ عمران صاحبہ کے بعد ہمارے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں جناب احمد فاروق صاحب، تو ہم انہیں اپنے سیشن میں شامل کرتے ہیں۔ جی، السَّلامُ عَلَيْکُمْ، جناب احمد فاروق صاحب ،ہمارے اس سیشن میں خوش آمدید، آپ اپنا تعارف بھی کروا دیں، اور اس کتاب کے حوالے سے اپنی رائے بھی شامل کروا دیں۔
احمد فاروق:جی، بہت شکریہ ، وَعَلَيْکُمُ السَّلام ، میرا نام احمد فاروق ہے، میں ڈاکٹر شہناز مزمل کا نواسہ ہوں،میں الیکٹر یکل انجنیرنگ کر رہا ہوں اور میں ادب سرائے انٹر نیشنل کے یوتھ ونگ کا چئیر مین بھی ہوں ، ڈاکٹر شہناز مزمل میری نانی ہیں، انہوں نے قران مجید کا اپنی شاعری کے انداز میں منظوم مفہوم ترجمہ کیا ہے، ان کا شاعری کے اندزا میں ترجمہ انتہائی آسان ہے، جسے کوئی بھی عام شخص با آسانی سمجھ سکتا ہے۔ میں نے خود اسے پڑھا ہے اور سمجھا ہے، پہلے جو اردو پڑھنے میں تھوڑی مشکل ہوتی تھی وہ اس سے کافی آسان ہو گئی ہے۔ میرے خیال میں اس سے پڑھنے والے کو بہت زیادہ تفصیل کی بھی ضرورت نہیں پڑتی اور بہت کچھ بڑی آسانی سے سمجھ آ جاتا ہے۔ ان کے بارے میں میں ایک اور بات کہنا چاہوں گا کہ انہیں قران پڑھنے اور پڑھانے کا پہلے سے بہت شوق تھا، تو اس کتاب کے ذریعے ان کا یہ شوق بھی پورا ہوا ہے اور ان کی سادہ تحریر وں سے عام پڑھنے والوں کو بھی فائدہ ہو گا۔ اور کیوں کہ یہ کتابی شکل میں موجود ہے تو اس سے بہت سارے لوگ مستفید بھی ہوں گے۔
میاں وقارالاسلام: ماشاءاللہ بہت خوب، نوجوان نسل میں ادب کا لگاؤ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ آپ کے ادبی لگاؤ کے حوالے سے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ سے پہلے بھی کچھ بات ہوئی تھی، تو آپ اپنی ادبی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی کچھ تعارف شامل کروا دیں۔
احمد فاروق: جی بالکل ، میرا ادب کے ساتھ لگاؤ بھی انہیں کی وجہ سے ہے، ان کے اکثر ادب سرائے کے پلیٹ فارم پر مشاعرے ہوتے تھے تو میں ان میں جا کر بیٹھ جاتا تھا، اور ان کے جو ٹی وی پر پروگرامز ہوتے تھے وہ بھی میں باقاعدگی سے سنتا تھا۔ تو ان کے ساتھ وقت گزار گزار کر مجھے بھی شاعری کا شوق ہو گیا۔ جب کہ میں انگریزی میں شاعری کرتا ہوں اور ان کی شاعری اردو میں ہوتی ہے۔مگر ان کی رہنمائی میں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا رہا ہے۔ میری اب تک دو کتابیں آ چکی ہیں جن کے نام یہ ہیں:
Cosmic Delirium
Vacant Void Absurd A Never Ending Train Wreck
میاں وقارالاسلام: ماشاءاللہ اتنی چھوٹی سی عمر میں آپ کی دو کتابیں منظر عام پر آ چکی ہیں، آج کی نواجون نسل کا ادب کے ساتھ لگاؤ خوش آئندہے، آپ کی رائے کا بہت شکریہ آپ کے بعد سب سے آخر میں ہمارے ساتھ ہیں محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ کی نواسی محترمہ ایمان فاروق صاحبہ تو اب ان کی طرف چلتے ہیں۔ جی، السَّلامُ عَلَيْکُمْ، محترمہ ایمان فاروق صاحبہ ، ہمارے سیشن میں خوش آمدید
ایمان فاروق: بہت شکریہ،وَعَلَيْکُمُ السَّلام، میرا نام ایمان فاروق ہے، میں ڈاکٹر شہناز مزمل کی نواسی ہوں اور ادب سرائے انٹرنیشنل کی وائس چئیرپرسن بھی ہوں، نورِ فرقان منظوم مفہوم کے بارے میں میں کہنا چاہوں گی کہ یہ بہت اچھی کاوش ہے، قران کے منظوم مفہوم کو انتہائی آسان انداز میں بیان کیا گیا ہے جسے ہر عمر کے پڑھنے والے باآسانی پڑھ سکتے ہیں اور سمجھ بھی سکتے ہیں، اور بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جو لوگ اسلام کے بارے میں اِدھر اُدھر سے سن کر گمراہ ہوتے ہیں وہ براہ راست قران کا آسان منظوم مفہوم پڑھ سکتے ہیں اور آسانی سےسمجھ بھی سکتے ہیں۔
جیسا کہ میں نے بتایا ہے میرا نام ایمان فاروق ہے، میں نے کمپیوٹر سائنسز میں گریجویشن کی ہے، اور جہاں تک ادب کا تعلق ہے تو مجھے انگریزی میں شاعری اور کہانیوں کا شوق ہے۔ مگر آج کل تعلیمی مصروفیات کی وجہ سے بہت کم وقت ملتا ہے۔
میاں وقارالاسلام: بہت شکریہ محترمہ ایمان فاروق صاحبہ، آپ کی بھی رائے ہمارے پاس آگئی، ہمارے ساتھ پینل میں موجود تمام فیملی ممبرز کی رائے ہمارے سامنے آ گئی ہے۔ اب ہم آخر میں اس سیشن کے حوالے سے محترمہ ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ سے بات کرتے ہیں اگر وہ اس وقت موجود ہیں اور اس سیشن میں فیملی ممبرز کی رائے کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں تو ہم اسے ضرور شامل کرنا چاہیں گے۔ جی، السَّلامُ عَلَيْکُمْ، ڈاکٹر شہناز مزمل صاحبہ ، ہمارے اس سیشن میں خوش آمدید
ڈاکٹر شہناز مزمل: بہت شکریہ،وَعَلَيْکُمُ السَّلام ، میں ساتھ ہی بیٹھی آپ لوگوں کی تمام باتیں سن رہی تھی، اور یہ پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ میری فیملی کے تمام ممبرز اکھٹے ہوئے ہیں اور میرے ادبی کام کے حوالے خاص طور پر نورِ فرقان منظوم مفہوم جو میرے لے اللہ کی طرف سے ایک قیمتی تحفہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی عطا بھی ہے اس کے بارے میں انہوں نے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ اور مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ انہوں نے اس کتاب کو پڑھا ہے اور سمجھا ہے، سمجھنے کی کوشش کی ہے ، اور الحمداللہ اس کی حواصلہ افزائی بھی کی ہے۔ اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ جو میں کہنا چاہتی تھی وہ ان تک پہنچا ہے۔
میاں وقارالاسلام: جی بالکل، لکھنے والے کے لیے سب سے اہم بات یہی ہوتی ہے کہ اس کے فیملی ممبر اس کے کام کو کس طرح دیکھتے ہے ، اور کس قدر اُس کے کا م میں دلچسپی رکھتے ہیں، ماشاءاللہ یہ آپ کی اپنے فیملی ممبرز کے ساتھ محبت ہے، اور گہرا لگاؤ ہی ہے ، جس کا عکس ان کی باتوں میں نظر آتا ہے کہ وہ کس قدر آپ کے کام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ یقینا بہت کم لکھنے والوں کو یہ بات نصیب ہوتی ہے۔
ڈاکٹر شہناز مزمل: جی بالکل، میں نے ہمیشہ یہی کوشش کی کہ ان تک قرانی تعلیمات کو پہنچا سکوں اور وہ قران سے سیکھیں اور سمجھیں اور الحمداللہ میں نے اپنے بچوں کو اسی رستے پر چلتے ہوئے پایا ، بے شک ان کی تعلیم معاشرے کی ضرورت کے مطابق انگریزی سکولوں میں ہوئی ، تو مجھے کبھی کبھی اس بات کا احساس ضرور ہوتا ہے کہ اردو دان ماں کے بچے انگریزی بولتے ہیں، مگر اس بات کی خوشی بھی ہوتی ہے کہ یہ باوجود انگریزی میڈیم سے پڑھنے کے اردو کو سمجھتے ہیں اور اس پر اپنی بات اور اپنی رائے کا اظہار بھی کر سکتے ہیں۔ اس سیشن سے سب سے اچھی بات یہ ہوئی کہ نورِ فرقان منظوم مفہوم میں بچوں کی دلچسپی اس بات کا اشارہ کرتی ہے اس کتاب کا مستقبل روشن ہے اور یقینا انہیں کی طرح یہ کتاب اور لوگوں کو بھی پسند آئے گی اور سمجھ بھی آئے گی۔
کیوں کہ کرونا کی وجہ سے ہم گھر سے باہر نہیں نکل سکے اس لیے اس کی ابتدا ہم نے گھر ہی سے کی اور بہت زیادہ لوگوں کو ابھی یہ کتاب نہیں دے سکے، جیسے کہ اس کی پہلی کتاب میں نے آپ کو بھیجی، کچھ فیملی ممبرز کو دیں اورکچھ بہت قریبی لوگوں کو دیں۔
آخر میں میں آپ کی بھی شکر گزار ہوں کہ آپ نے اس اہم فیملی سیشن کا اہتمام کیا اور ہم سب کو موقع دیا کہ ہم اکھٹے بیٹھ کر اس پر بات کر سکیں۔
میاں وقارالاسلام: بہت شکریہ ، آخر میں میں اس سیشن میں کچھ شامل کرنا چاہوں گا، کہ ہم ادب سرائے انٹرنیشنل کے پلیٹ فارم سے گذشتہ کئی سالوں مختلف ادبی سرگرمیاں کر رہے تھے ، اور تقریبا 5 دہائیوں کی سرگرمیاں اور کاوشیں محفوظ بھی کر چکے ہیں جن میں آپ کے فیملی ممبرز کی ادبی سرگرمیاں بھی شامل ہوتی رہتی تھیں ، مگر اس طرح کا کبھی موقع نہیں ملا کہ تمام فیملی ممبرز کے ساتھ بیٹھ کر آمنے سامنے ادب سرائے انٹرنیشنل اور آپ کی ادبی کاوشوں اور ادبی سرگرمیوں پر بات ہو سکے۔ یہ ایک بہترین سیشن رہا ، جس بات کی کمی ہم ہمیشہ محسوس کرتے تھے آج وہ کمی بھی پوری ہو گئی اور عہدِشہناز کے اس سنہری سفر میں تمام فیملی ممبرز کی رائے بھی سامنے آگئی۔
یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد سیشن تھا، اور اس کے ساتھ ہی ہم آپ سب سے اجازت چاہیں گے، یقینا یہ سیشن تمام پڑھنے اور لکھنے والوں اور ادب سرائے انٹرنیشنل اور عہدِ شہناز کے تمام ساتھیوں کو بہت پسند آئے گا۔
قرانِ مجید کو بھی پڑھیں اور سمجھیں ، نورِ فرقان منظوم مفہوم کو بھی پڑھیں اور اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کریں، ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے علم میں اضافہ کرے اور ہمیں اپنے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر چلائے تاکہ ہم دنیا میں بھی کامیاب ہو ں اور آخرت میں بھی کامیاب ہوں۔
ہم سب کی طرف سے آپ سب کو نئے سال کی مبارکباد ، ہم دعا کرتے ہیں کہ نیا سال آپ کے لیے انتہائی مبارک ثابت ہو اور آپ کے لیے بہت سی خوشیوں کی نوید اور کامیابیوں کا پروانہ لے کر آئے۔ آمین
شاعرہ و مصنفہ: ڈاکٹرشہناز مزمل صاحبہ، چئیر پرسن ادب سرائے انٹرنیشنل
بیٹیاں: محترمہ نعمانہ فاروق صاحبہ (بڑی بیٹی) ، محترمہ ڈاکٹر میمونہ عمران صاحبہ (چھوٹی بیٹی)
نواسہ اور نواسی: جناب احمد فاروق صاحب (نواسہ) ،محترمہ ایمان فاروق صاحبہ (نواسی)
میاں وقارالاسلام، فاؤنڈر وقارِ پاکستان لیٹریری ریسرچ فورم
ڈائریکٹر آپریشنز نیازی گروپ آف کمپنیز، ایڈوائیز ادب سرائے انٹرنیشنل