Skip to content
کوئی ولی تھا!
کوئی ولی تھا!
زندگی کتنی تیزی سے گزر جاتی ہے،
ہم کتنے قیمتی لوگ کھو دیتے ہیں۔
جب وہ پاس ہوتے ہیں تو ان کی قیمت کا اندازہ نہیں لگا پاتے
اور جب دور چلے جاتے ہیں تو ہم گزرے وقت کو سوچتے ہیں
کہ کاش ان کے ساتھ تھوڑا اور وقت گزارا ہوتا،
ان کی اور باتیں سنی ہوتیں انہیں اور محسوس کیا ہوتا۔
مگر وقت اپنا صفحہ بدل چکا ہوتا ہے اور زندگی کی کہانی اور موڑ لے لیتی ہے۔
کتنے ہی موڑ ہماری زندگی میں آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں،
اور پھر ایک وقت آتا ہے،
جب ہم زندگی کے آخری موڑ پر کھڑے ہوتے ہیں۔
ہم عجیب ہیں،
ہم اپنی زندگی میں ایسے لوگوں کو اہمیت دیتے ہیں
جن سے ہماری زندگی کا خوشگوار پہلو منسلک ہی نہیں ہوتا،
ہم دشمنوں کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں،
ہم تکلیف دہ پہلوں کی طرف زیادہ دیکھتے ہیں۔
ہم ایسے راستے اور ایسے لوگوں کا تعین نہیں کرتے
جن راستوں پر چل کر یا جن لوگوں کے ساتھ وقت گزار کر
ہماری زندگی زیادہ بامعانی اور زیادہ پر مسرت ہو سکتی ہے۔
زندگی اتنی تکلیف دہ نہیں ،
جتنا تکلیف دہ اسے ہم خود بناتے ہیں
ہم کانٹے چنتے ہیں،
ہم زخم کریدتے ہیں،
ہم پھول کی طرف نہیں دیکھتے
ہم مرہم نہیں بنتے۔
ہم دکھ نہیں بانٹتے ،ہم غم گسار نہیں بنتے ،
ہم اس دنیا میں مصنوعی چیزیں ڈھونڈتے ہیں،
ہم اس دنیا کی حقیقت کو نہیں سمجھتے ،
ہم نعمتوں کا شمار نہیں کرتے ،
ہم نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے ،
ہمیں جو ملتا ہے ہم اس کی قدر نہیں کرتے۔
ہم خوشگوار زندگی گزارنے کے لیئے بہت محنت کرتے ہیں،
اتنی محنت کہ ہم اپنے کل کے لیئے اپنے آج کا سودا کرتے ہیں،
اور یہ سودا ہمیں بہت مہنگا پڑتا ہے،
کل کبھی نہیں آتا اور ہم اپنا آج بھی کھو دیتے ہیں۔
اچھے کل کے لیئے ہمیں اپنا آج بہتر کرنا ہے،
جیسا ہمارا آج ہو گا ویسا ہی کل ہمارا استقبال کرے گا ،
اور اگر ہم آج کی فکر نہیں کریں گے
تو ہمارا کل بھی ہماری فکر نہیں کرے گا۔
جو ہمارے پاس آنا ہے ہمیں اس کی اتنی قدر ہے ،
کہ ہم اپنا آج بھی گروی رکھ دیتے ہیں،
اور جو ہمارے پاس ہے،
اس کی قدر ہم کتنی کرتے ہیں۔
زندگی کا ہر دن قیمتی ہے،
بچپن قیمتی ہے، جوانی قیمتی ہے
بڑھاپا قیمتی ہے ،زندگی کے ہر دور قیمتی ہے،
صحت قیمتی ہے، دوست قیمتی ہیں،
رشتہ دار اور قرابت والے قیمتی ہیں
اور سب سے بڑھ کر وقت قیمتی ہے
اور وقت پر کر لیئے جانے والے کام قیمتی ہیں۔
میں سوچتا ہوں کہ ایک دوست تھا،
ایک سچا دوست، ہمیشہ کام آنے والا،
ہمیشہ ساتھ دینے والا اور شاید سب سے قیمتی سہارا
۔۔۔۔۔ جیسے کوئی مخلص ولی تھا!
نہ آندھی آئی، نہ طوفان آیا،
نہ دل دھڑکا، نہ آنکھ جھپکی
بس اچانک سے زندگی نے اسے لاپتہ کر دیا۔
موت ایسی ہی ظالم چیز ہے ،
بے خبری میں آ جاتی ہے
اور آنکھوں کے سامنے
منظر غائب ہو جاتے ہیں
اور ایسے لگتا ہے جیسے پوری دنیا لٹ گئی ہو۔
زندگی کے بہترین سے بہترین تعلق
ایسے لاتعلق ہوتے ہیں کہ
سالوں تک یقین نہیں آتا
ایسا لگتا ہے کہ ہماری روح کا وزن
کسی نے اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہوا تھا
اور اچانک سے اپنے وجود کی لاش
دوگنے وزن کے ساتھ
اپنی ہی روح پر آ گرتی ہے
اور پھر سنبھالے نہیں سنبھلتی
سائے پیچھے ہٹنے لگتے ہیں
اور سورج سر پر چمکنے لگتا ہے
پھر دھوپ ہی دھوپ!
اور ایسے ولی پھر نہیں ملتے
جو سر پر سایہ کیئے رکھیں!
اس سے پہلے کہ ہنستی مسکراتی زندگی
بے سہارا ہو اور اپنے ولیوں کو ترستی پھرے
اپنے اردگر اپنے بہترین دوستوں کی قدر کریں
ان سے رشتے مضبوط کریں
اور زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ
ضائع ہونے سے بچائیں،
اپنی زندگی کو خوشگوار بنائیں،
خود بھی خوش رہیں
اور دوسروں کی خوشی کی وجہ بنیں!
یقین مانیں یہ دنیا خوبصورت چمن ہے
اس سے پھول چنیں
اور کانٹوں کو نظر انداز کر دیں
کانٹے سمیٹنے سے دامن چھلنی ہوتے ہیں،
جبکہ پھول سمیٹنے سے آپ کا دامن خوشبو سے بھر جاتا ہے،
اپنی تلخیاں بھی کم کرنے کی کوشش کریں
اور اپنے اردگر کے لوگوں میں بھی تلخیاں کم کریں۔
ہم سب نے بہت دوست کھوئے ہوں گے،
مگر جو ہیں ان کی قدر کریں!
دعا گو!
تحریر: میاں وقارالاسلام
Mian Waqar2022-07-17T22:40:34+00:00
Share This Story, Choose Your Platform!
Page load link