محبت میری نظر میں؟
تحریر: میاں وقارالاسلام
میری نظر میں محبت ایک قرض ہے اور اس قرض کی پوری قدر کرنی چاہیے ۔جہاں سے محبت نصیب ہو وہاں اسے کم از کم اس کی قدر کے مطابق واپس بھی لوٹانا چاہیے، حالانکہ محبتوں کے قرض پوری طرح اتارے نہیں جا سکتے۔ انسان کے پیدا ہونے سے پہلے محبت کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اللہ جس جوڑے سے محبت کرتا ہے اُسے اُن کی محبت کا اور اپنی محبت کا عظیم تحفہ عطا کرتا ہے۔ بچے دنیا میں آنے سے پہلے ہی ماں باپ کی آنکھوں کے تارے بن جاتے ہیں اور جانے کیا کیا خواب والدین ان بچوں کے لیے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور پھر وہ ان خوابوں کی تکمیل کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دیتے ہیں کون ہے جو رب کا احسان اتار سکے اور اپنے ماں باپ کا قرض اتار سکے۔ اسی طرح ہمارے اساتذہ اور ہمارے دوستوں کی محبت کا بھی ہم پر قرض رہتا ہے جو ہماری زندگی کو خوبصورت بھی بناتے ہیں اور با مقصد بھی۔ محبت کا قرض محبت سے ہی اتارا جا سکتا ہے، جیسی ہمیں جس جس سے محبت ملی ویسی ہی محبت ہمیں ان سب کو واپس بھی دینی چاہیے اور جو محبت معاشرے نے ہمیں دی وہی محبت ہمیں واپس اسی معاشرے کو بھی دینی چاہیے۔ اور اگر اللہ کا فضل ہمارے ساتھ نہ ہو تو ہمیں کچھ بھی نصیب نہ ہو، اللہ اپنے بندوں سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے تو ہم سب سے زیادہ مقروض اس ہستی کے ہیں جس نے ہمیں تخلیق کیا سو ہمیں اپنے خالق کی محبت کا قرض اس سے اور اس کے لوگوں سے محبت کر کے اتارنا چاہیے۔