قرانِ مجید کا بہترین شاہکار
تحریر: میاں وقارالاسلام
میری ناقص عقل جس چیز کو قرانِ مجید کا بہترین شاہکارسمجھنے پر آمادہ ہے, میں اسے دوستوں سے ضرور شئیر کرنا چاہوں گا
قرانِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر طرح طرح کے مناظرے کئے ہیں، خاص طور پر جب محشر کے دن لوگوں کو دوبارہ زندہ کر کے میدانِ محشر کر طرف لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے قران میں ہر جماعت کے معاملات بیان کئے ہیں، ان جماعتوں میں ایک گناہ گار جماعت شامل ہے جن کے چہرے سیاہ ہوں گے، ایک دوسری جماعت جو پرہز گاروں کی ہو گی جن کے چہرے روشن ہوں گے اور ایک تیسری جماعت جو سب سے آگے بڑھ جانے والی جماعت ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ نے ان جماعتوں کے آپس میں بحث و تکرار کو بھی قلم بند کیا ہے ۔ یہ بحث و مباحثہ سننے سے تعلق رکھتا ہے۔
اور جب وہ دوزخ کو اپنے سامنے دیکھ لیں گے اور انہیں یقین ہو جائے گا کہ وہ اس میں ڈالے جانے والے ہیں تو ہرگناہ گار جماعت طرح طرح کے عذر پیش کرے گی تاکہ کسی نہ کسی طرح دوزخ کے عذاب سے بچ جائے۔ ایک جماعت کہے گی کہ یا اللہ یہ ہمارے بڑے ، ہمارے عالم، ہمارے حکمران، ہمارے آباؤ اجداد، دوست احباب خواہ کوئی بھی جماعت جس نے ان کو بہکایا ہوگا وہ اس کے بارے میں کہیں گے کہ انہیں دوگنا عذاب دیا جائے کیوں کہ انہوں نے ان کی زندگی اور آخرت تباہ کر دی۔ اللہ فرمائے گا کہ ان کو بھی دگنا عذاب اور تم کو بھی دگنا عذاب تم عقل نہیں رکھتے تھے۔ یوں ہر جماعت اس طرح کے عذر قبول نہیں کئے جائیں گے۔
ایک اور جماعت کہے گی کہ یا اللہ ہم سے ہماری زمینیں، جائیدادیں، جاگیریں، سونا وچاندی، کاروبار، بال، بچے اور اہل خانہ خواہ جو کچھ بھی ان کی ملکیت ہو وہ سب لے لیا جائے اور کسی طرح ان کی جان بخشی کر دی جائے۔ اس دن صرف اعمال کے سودے ہوں گے اور کسی سے ان کی ملکیت کا کچھ بھی قبول نہیں کیا جائے گا ۔ ایک اور جماعت یہ کہے گی کہ یا اللہ اگر ہمیں دوبارہ دنیا میں جانا نصیب ہو تو ہم بھی نیک اعمال کریں اور گمراہوں میں نہ ہوں۔ تو ان کی یہ درخواست بھی رد کر دی جائے گی۔ ایک اور جماعت یہ کہے گی کہ یا اللہ ہمیں تو شیطان نے گمراہ کر دیا تھا، تو شیطان جواب دے گا کہ یا اللہ مجھ میں طاقت نہ تھی کہ ان سے کوئی گناہ کروا سکتا میں انہیں دور سے بلاتا تھا اور یہ خود ہی دوڑے چلے آتے تھے۔ تو اس جماعت کا یہ عذر بھی جاتا رہے گا۔یہاں تک کہ ہر گناہ گار جماعت کے ہر طرح کے عذر ان کو واپس کر دیے جائیں گےاور گناہ گار انسان یا جماعت کے ہاتھ میں صرف مایوسی اور بے بسی ہی رہ جائے گی۔
اب گناہ گار انسان یا جماعت کو یہ یقین ہو جائے گا کہ اب سارے عذر ختم ہو گئے ہیں اور بچنے کی کوئی تدبیر باقی نہیں رہی اور اب اس کا ٹھکانہ صرف دوزخ ہے ۔ اور جب دوزخ کے داروغہ انہیں دوزخ کی طرف ہانکتے ہوئے لے جا رہے ہوں گے، اور ان کے چہروں پر رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہو گا، اور ان کے دل اپنے آپ سے بیزار ہو رہے ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ ان سے پھر ہم کلام ہو گا۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اس وقت تمہاری ذات جس قدر بیزار ہو رہی ہے کہ دوزخ میں ڈالی جائے گی، اللہ کی ذات اس سے کئی گناہ زیادہ بیزار ہوتی تھی جب تمہیں ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر کی راہ اختیار کیاکرتے تھے۔
مصنف و مرتب: میاں وقارالاسلام
تصنیف: بسٹ لائف نوٹس