دنیائے حرم
 
تحریر: میاں وقارالاسلام
 
حرم اپنے آپ میں ایک پوری دنیا ہے۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے لوگوں کے پور نور چہرے ستاروں کی طرح چمکتے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ یہاں قدم رکھتے ہی انسان یہاں کا ہو جاتا ہے۔ چند دنوں میں ایسے لگتا ہے کہ کہ ہم اسی دنیا کے باسی ہیں اور یہی دنیا ہماری پہچان ہے۔ تمام حوالے مدھم ہونے لگتے ہیں، اور ذہن میں نئی کائنات جنم لیتی ہے، روح ہر وقت عالم طواف میں ہوتی ہے سر سجود میں نظر آتے ہیں جسم مسجود معلوم ہوتا ہے۔ جسم کا پور پور ٹوٹ کر وجود کے اندر ایک نیا سنگم بناتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے دل نے ابھی جنم لیا ہے اور نئے نئے احساس اور جذبات کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دھڑکنوں کا ڈھنگ بدل جاتا ہے، سانسوں کی ترتیب بدل جاتی ہے۔ کلمہ حق پہلی مرتبہ دل سے ادا ہوتا معلوم ہوتا ہے۔ بے وقعت ذرہ خود کو بڑا قیمتی محسوس کرنے لگتا ہے جیسے اس کو بارگاہ الہی نے چن لیا ہو اور ذرہ خواہش کرتا ہے کہ اے کاش اسے یہیں کہیں چن دیا جائے تاکہ جو رشتہ اللہ کے ساتھ جڑا ہے وہ جڑا ہی رہ جائے۔ اعتکاف کے 5 دن مکمل ہو گئے ہیں میں ابھی سے پریشان ہوں کہ رب کے در کو چھوڑا کیسے جائے۔ میری جبیں جس در پر جھک کر ساتویں آسمان پر پہنچ گئی ہے وہ زمیں پہ واپس کیسے آئے گی۔ دنیائے حرم کا مہمان جو خود کو یہاں کا باسی تصور کرنے لگا تھا اب وہ واپس اپنی دنیا میں کیسے جائے گا۔ یقینا یہ معاملہ کسی بھی دل کے لیئے آسان نہیں ہوتا۔
 
تجلیوں کی چوکھٹ سے اندھیروں کی طرف واپسی کا سفر بڑا ہی کٹھن ہوتا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ آپ سے آپ کی ساری کائنات چھننے والی ہے، پھر سے آپ کی روایتی پہچان آپ کو واپس ملنے والی ہے۔ مان اور مرتبہ آپ سے واپس لے لیا جائے گا۔ آپ سارے اختیار ختم ہو جائیں گے۔ اللہ کے گھر آنے کی جو حسرت آپ کے دل میں تھی، پھر سے وہی حسرت رہ جائے گی، مگر اب کی بار اس حسرت کی شدت کئی گناہ بڑھ چکی ہو گی۔ لوگ حرم سے ہو کر تو چلے جاتے ہیں مگر ایک عجیب سی تڑپ آپ کی روح میں اتر چکی ہوتی ہے۔ جب میزبان خدا کی ذات ہو تو وہ آپ کو اپنے گھر سے خالی ہاتھ کیسے جانے دے گی۔ دوبارہ آنے تڑپ وہ قیمتی تحفہ ہے جو آپ کو اللہ کے گھر جا کر نصیب ہوتا ہے۔ اور یہ عمدہ مہمان نوازی کا کھلا ثبوت ہے۔
 
دنیائے حرم کو سلام ہے،حرم اس زمین کا ایسا روشن ٹکڑا ہے جو کہیں اور دیکھنے کو نہیں مل سکتا۔ دنیائے حرم اللہ کی تجلیوں سے آباد ہے اور یہ نور ایسا ہے کہ روشنی پر روشنی ہو رہی ہے۔ جن آنکھوں نے ہمیشہ اندھیرا ہی دیکھا ہو وہ یہاں آتے ہی چندھیا سی جاتی ہیں، دیر سے ہوش آتا ہے کہ گناہ گار بندے کے ساتھ معاملہ کیا پیش آیا۔
 
اعتکاف کا سفر جاری ہے! آپ سب کے لیئے دعاوں کا سفر بھی جاری ہے اللہ آپ سب کو اپنی آمان میں رکھے، اعتکاف کے بعد سب سے رابطہ ہو گا۔